جمعہ، 5 اکتوبر، 2012

عدل و انصاف

اسلام دین فطر ت ہے یہی انسانیت کا حقیقی خیر خواہ ہے اسلام ہی انسانی حقوق کا سچا علم بردار ہے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیا ت ہے یہ زندگی گزارنے کے تمام طور طریقے سکھاتا ہے یہ صرف عبادات کا مجموعہ نہیں ہے اس کے نظام میں کہیں بھی کوئی خرابی موجو د نہیں ہے صدیوں پہلے ایک فلا سفر نے کہا تھا

 There is no Rule without power There is no power without army There is no army without agriculture and There is no agriculture without justice

ترجمہ: طاقت کے بغیر حکومت نہیں ، فوج کے بغیر طاقت نہیں ، زراعت کے بغیر فوج نہیں اور انصاف کے بغیر زراعت نہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ

There is no justice without Muhammad peace be upon him

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر انصاف ممکن ہی نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو انصاف سکھایا دنیا کا پہلا تحریری دستور میثاق مدینہ ہے اس سے پہلے کوئی تحریری دستور یا قانون موجود نہیں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ شہر کے یہودیوں کو نہ صرف برابری کے حقوق عطا فرمائے بلکہ اس سے بھی زیادہ رعایت ان کو دی انصاف کے عالمی دعوے دار اس کی مثال پیش کرنے سے قیامت تک قاصر ہیں اور پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علھیم اجمعین نے خو د خلیفہ ہوتے ہوئے قاضی کی عدالت میں جاکر اپنے خلاف مقدمے کا سامنا کیا اور قاضی کے فیصلے کو من وعن قبول کیا اس طرح کے سلوک کو دیکھ کر کئی بار کئی یہودی اسلام لائے اسلام کی یہی مثالیں ان کے لیے ہدایت کا سر چشمہ ثابت ہوئیں
               عالمی جنگ دوم میں چر چل ونسٹن نے بھی جنگ کی خبر دینے والے کے جو اب میں کہا تھا کیا ہماری عدالتیں انصاف کر رہی ہیں؟ اگر وہ ایسا کر رہی ہیں تو فتح ہماری ہو گی تاریخ کے ان حوالوں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ انصاف کی اہمیت باقی تمام عوامل سے مقدم رہی ہے  وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر معرضِ وجو د میں آیا لیکن جب انصاف نہ ہوا تو مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا
              پہلے بھی جب انصاف نہ کیا گیا تھا تو ہلاکو خان وغیرہ کو خوارزم شاہی اور پھر بغداد پر حملہ کرنے کا موقع ملا دنیا میں جہاں جہاں جتنا بھی ظلم ہوا اس کی بنیادی وجہ انصاف سے رو گردانی رہی آج وطن عزیز میں پھر سے انصاف مفقود ہے اسمبلی میں، سینٹ میں، عدالت میں، جی ایچ کیو میں، صوبوں میں، میڈیا میں اور تعلیمی اداروں کہیں بھی تو انصا ف نظر نہیں آتا اقبال نے کہا تھا
گلہ تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے تیرا
کہاں سے آئے صدا لا الہ لا اللہ
اس کی کمیابی کی بنیادی وجہ تعلیم و تربیت ہے ہماری قوم کی تعلیم و تربیت ان لو گوں کے ہاتھوں دے دی گئی جو مغرب کی تعلیمات کو فروغ دیتے ہیں ہمارے تربیت کرنے والے باطل مفکرین کے فلسفوں سے متاثر اور مر عوب ہیں وہ یورپ اور امریکہ کی چکا چوند کے معترف ہیں یعنی معاملہ کچھ یوں ہے کہ
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خو دی کو
ہو جائے ملا ئم تو جد ھر چاہے اُسے موڑ
یہ قوم بز عم خویش تعلیم حاصل کر کے بھی اسلامی تعلیمات سے ناآشنا ہے اور خاکم بدہن جاہل ہی ہے تو پھر انصاف کہاں سے آئے آج ہم بلو چستان سے انصاف نہیں کر رہے تو وہ بھی جو کچھ کر رہا ہے سب کے سامنے ہے ہمارا میڈیا رافعہ مرتضیٰ کو کوریج نہیں دے سکا جس نے 2008 میں آکسفورڈ کے امتحان اولیول میں دوسری پوزیشن سے کامیابی حاصل کی  پچھلے سال شاید 2011 میں بھی ایک پاکستانی بچے نے اسی امتحان میں یہی پوزیشن حاصل کی لیکن اس میڈیا کو بھارتی ثقافت کو فروغ دینے سے فرصت نہیں کشمیر کے ڈاکٹروں نے ایک بزرگ عورت کے دل کا وہ آپر یشن کامیاب طریقے سے کیا جو مغرب کے سائنس دان کرنے سے عاری تھے اور مائیکل جیکسن کے اسلام کرنے کی خبر نشر نہیں ہو سکتی تھی اُس کی تصدیق یا تردید کا پتہ نہیں چلا یہ تمام خبریں میں نے اخبارات کے صرف ایک انچ اور ایک کالم میں پڑھیں تو کیا خیال ہے ان حالات میں ہم قانون فطرت سے فرار حاصل کرلیں گے عافیہ صدیقی کے کیس نے امریکہ اور پاکستان کی عدالتوں کا چہر ہ بے نقاب کر دیا وہ گیارہ سالہ بچی آمنہ جس کو ا س کی کافرہ فرانسیسی ماں کے حوالے کر دیا گیا اور ریمنڈ ڈیوس کے معاملا ت نے تخت لاہور کی عدالتوں کا حقیقی چہرہ سامنے لا کر کھڑا کردیا۔ کیا ان معاملات پرسوموٹو ایکشن لینے والا کوئی عادل نہیں کوئی قاضی نہیں کوئی چیف جسٹس نہیں؟ افتخار چودھری کے گزشتہ پی سی او حلف کو یار لو گوں نے زمانہ جاہلیت قرار دے کر بر ی قرار دے دیا تو اب وہ کہاں کھڑے ہیں؟ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں